ہمارے ہاں پاکستان میں اور خصوصاً خطہ پنجاب میں مئی تا جولائی سورج پوری آب وتاب سے چمکتا ہے۔ جس کے نتیجے میں تیز دھوپ اور تپتی ہوئی ہواؤں کے باعث تلملا دینے والی حدت ہوتی ہے۔ تمازت آفتاب کے باعث انسان ہی نہیں جانور اور پودے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ ہر کوئی پیاس سے نڈھال اور سائے میں ہی عافیت خیال کرتا ہے۔ گرمی میں باہر نکلیں تو قیامت کی گرمی جیسے الفاظ منہ سے نکلتے ہیں۔ مگر اس کے باوجود باہر نکلنا اور کام کاج کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ موسم نہ صرف بچوں‘ بلکہ بڑوں کو بھی گھر سے باہر تفریحات سے لطف اندوز ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ جب کرکٹ‘ بیڈ منٹن‘ ٹینس‘ تیراکی‘ فٹ بال‘ کبڈی اور دوسری ورزشی سرگرمیاں پوری شدت سے اپنی جانب راغب کر رہی ہوں تو انسان حد سے تجاوز کر جاتا ہے۔ جس سے زیادہ مشقت کی وجہ سے صحت کے سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ماہرین طب وصحت کی رائے ہے کہ یہ تمام سرگرمیاں اگر موسمی تقاضوں کے باعث حد اعتدال میں ہوں تو موسمی شدتوں سے بچا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے اس شدید موسم میں طرز زندگی کے بنیادی اصول ہر ایک کو معلوم ہونا چاہئیں۔ ہم ذیل میں اس موسم کی شدتوں سے محفوظ رہنے اور صحت کو برقرار رکھنے کی تدابیر کا ذکر کرتے ہیں۔
غذا
موسم گرما میں غذائی معمولات میں تبدیلی ایک لازمی ضرورت ہے۔ کیونکہ موسم گرما میں درجہ حرارت میں اضافہ کی وجہ سے پسینہ بہت زیادہ آتا ہے جس سے قوت ہاضمہ متاثر ہوتی ہے۔ بھوک میں کمی ہو جاتی ہے۔ چٹ پٹے کھانے‘ کڑاہی گوشت‘ مرغ روسٹ‘ نشاستہ دار اشیاء کا استعمال کم کر دینا چاہیے اور انڈے کا استعمال ترک کر دینا ہی بہتر ہے۔ کیونکہ لحمیات کا فالتو مادہ یوریا جسم کے لیے مضر ہے۔ عام حالات میں اسے گردوں کے راستے پیشاب میں فوراً خارج کر دیا جاتا ہے۔ موسم گرما میں پیشاب کی کمی ہو جاتی ہے کیونکہ پانی بذریعہ پسینہ خارج ہو جاتا ہے۔ اس طرح یوریا کے جسم سے اخراج کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ اگرچہ جسم میں اس تبدیلی کے تدارک کی صلاحیت موجود ہوتی ہے تا ہم احتیاط مناسب ہے۔ اس موسم میں مچھلی جلد ہضم نہیں ہوتی۔ پھر جسم جلد فساد کو قبول کرتا ہے جس سے جلدی عوارضات ہو سکتے ہیں۔ اس موسم میں بھوک کم لگتی ہے اس لیے جسم کو درکار غذا کا اندازہ اس سے نہیں لگانا چاہیے۔ بلکہ جسم کی صرف شدہ توانائی سے کرنا چاہیے اور موسم گرما میں بھی جسم کو اپنی صحت قائم رکھنے کے لیے اتنی ہی توانائی درکار ہے جتنی کہ موسم سرما میں۔ موسم گرما میں غذا خواہ کم لی جائے مگر جسم کو مطلوب غذائیت کے حوالے سے کمی نہیں آنی چاہیے۔ فطرت موسمی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے از خود اہتمام کرتی ہے۔ اگرچہ پھل اور سبزیاں تو ہر موسم میں بہ کثرت استعمال کرنا چاہئیں مگر موسم گرما میں ان کا استعمال زیادہ مناسب ہے۔ اس طرح نہ صرف جسم کو مطلوب غذائیت پوری ہو گی بلکہ حرارت سے بھی بچاؤ ہو گا۔ ہمارا جسم 80 فیصد سے زیادہ پانی پر مشتمل ہے اور قدرتی طور پر پائی جانے والی غذاؤں میں یہ دونوں چیزیں عموماً اتنا ہی پانی اپنے اندر رکھتی ہیں۔ اس طرح بہت زیادہ پانی استعمال نہ کرنے کی صورت میں بھی پانی کی مطلوبہ مقدار حاصل ہو جاتی ہے۔ اس موسم میں ہونے والے پھلوں اور سبزیوں میں پانی کی کافی مقدار ہی نہیں ہوتی بلکہ تمام غذائی اجزاء متوازن ہوتے ہیں۔ نیز حیاتین بھی بہ کثرت پائے جاتے ہیں۔ جس سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ مثلاً کدو‘ ٹنڈے‘ ککڑی‘ حلوہ کدو‘ کھیرا جب کہ پھلوں میں آلو بخارا‘ خربوزہ‘ تربوز‘ گرما‘ آڑو اور انگور وغیرہ موجود ہوتے ہیں۔ اس طرح ہم ان کا استعمال کر کے نہ صرف غذائیت بلکہ موسمی شدتوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ قدرت موسم میں جن غذاؤں کا اہتمام کرتی ہے وہ قدرتی طور پر موسمی تقاضوں کے عین مطابق ہوتے ہیں۔ البتہ اس موسم میں باسی اشیاء کا استعمال نہ کیا جائے کیونکہ ان میں گلنے سڑنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔
پانی اور نمک کی تلافی:
موسم سرما کے بعد موسم گرما میں پسینہ بہت زیادہ آتا ہے۔ پسینہ کے ساتھ جسم سے نمک کا بھی اخراج ہوتا ہے۔ پانی کا جس قدر حصہ بذریعہ پسینہ خرچ ہوتا ہے اگر وہ دوبارہ جسم میں پہنچ جائے تو اس طرح جسم کی توانائی برقرار رہے گی بلکہ جسم کا درجہ حرارت بھی اعتدال میں رہتا ہے۔ موسم گرما میں پسینہ کے باعث ہماری جلد گیلی رہتی ہے جس سے جسم کا درجہ حرارت نارمل رہتا ہے۔ مگر پسینہ کے زیادہ اخراج کے باعث پانی اور نمکیات کی جسم میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ اس کمی کے باعث پیاس بہت لگتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موسم گرما میں پانی کا استعمال بڑھ جاتا ہے مگر ہم نمکیات کو بھول جاتے ہیں۔ موسم گرما میں جسم میں پانی اور نمک کی کمی دور کرنے کے لیے لیموں کا رس تازہ یا ٹھنڈے پانی میں قدرے نمک ملا کر پینا مفید ہے۔ ٹھنڈے مشروبات جن میں قدرے چینی اور نمک ہو مثلاً لسی‘ جَو یا ستو کا شکر ملا شربت اور بزوری کا شربت پینا بھی مفید ہے۔ نمک استعمال کرنے سے ضائع شدہ نمک جسم میں واپس آجاتا ہے اور یوں کمزوری کا احساس نہیں ہوتا۔ چینی کے استعمال سے نمکیات کو جسم میں جذب ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔ لیکن جہاں تک ذیابطیس اور ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کا تعلق ہے وہ چینی اور نمک کا استعمال اپنے معالج کے مشورے سے کریں۔
کولڈ ڈرنکس (مشروبات) فائدہ کی بجائے مضر ہیں کیونکہ یہ وقتی تسکین دیتے ہیں۔ بعض افراد اس موسم میں برف کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ خیال رکھیے کہ برف کا استعمال حد اعتدال میں کریں وگرنہ مسائل صحت پیدا ہو سکتے ہیں۔ پانی ہمیشہ صاف استعمال کریں۔ مناسب تو یہ ہے کہ آبی رسد کے منظور شدہ نظام کے علاوہ دو بڑے ذرائع سے حاصل کردہ پانی کو ابال کر جراثیم سے پاک کر لیا جائے صرف ایک منٹ تک ابالنا کافی ہے۔ جو لوگ موسم گرما میں سرد مقامات پر جاتے ہیں ان کو بھی چشموں کا پانی ابال کر استعمال کرنا چاہیے۔ اگرچہ یہ پانی خوش ذائقہ اور بظاہر صاف معلوم ہوتا ہے تا ہم ان میں تپ محرقہ‘ پیچش اور دوسرے امراض کے جراثیم ہو سکتے ہیں۔ ایک منٹ تک اُبالنا جراثیم سے پاک کرنا ہے‘ تازہ ہوا اور غذا کی طرح صاف پانی کا استعمال بھی موسم گرما کے عوارضات سے بچنے کے لیے ضروری ہے۔
غسل
جسم کی صفائی سے اچھی صحت کا تعلق ضروری ہے۔ مگر یہ تعلق موسم سرما اور گرما دونوں کے لیے ہے۔ روزانہ غسل سے صحت پر خوش گوار اثر ہوتا ہے اور انسان معاشرتی اعتبار سے بھی پسندیدہ بن جاتا ہے۔ موسم گرما میں چونکہ پسینہ زیادہ خارج ہوتا ہے اور جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے‘ اس لیے دو بار غسل کرنا مفید ہے۔ تیراکی کے شائقین کو کھانے کے فوراً بعد تیراکی نہیں کرنا چاہیے کیونکہ کھانے کے بعد ہاضمے کے عمل کے لیے جسم کا خون معدے میں کھینچ کر آتا ہے‘ کھانے کے فوری بعد تیراکی سے معدہ کا خون عضلات میں منتقل ہو سکتا ہے۔ اس طرح بے ہوشی اور ڈوبنے کے امکانات ہو سکتے ہیں۔ آلودہ پانی بھی تیراکی کے لیے مضر ہے۔ تیراکی صاف پانی میں اور کھانے کے کم از کم دو گھنٹے بعد کی جائے۔
تیز دھوپ سے بچیں:
موسم گرما میں سخت دھوپ یا ہوا میں باہر نکلنے سے اجتناب کریں۔ سخت دھوپ میں نکلنے یا سخت ورزش کرنے سے لو لگ سکتی ہے۔ لو لگنے کی صورت میں سر درد اور بخار ہو جاتا ہے۔ پیاس شدت سے لگتی ہے۔ دل تیزی سے دھڑکتا ہے اور کمزوری ہو کر بے ہوشی ہو سکتی ہے۔ طلباء وطالبات سکول واپسی پر سر پر گیلا کپڑا رکھیں۔ ہیٹ پہننا مناسب ہے۔ دھوپ سے ہٹ کر چلا جائے یا چھتری کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔ دھوپ میں اشد ضرورت سے ہی باہر نکلا جائے۔
اگر دھوپ میں نکلنا ضروری ہو تو مناسب مقدار میں پانی‘ مشروبات اور قدرے نمک کا استعمال کریں۔ کام کے دوران وقفے وقفے سے پانی پئیں۔ چائے‘ کافی اور مرغن اشیاء کا استعمال نہ کریں۔ چھوٹے بچے‘ بڑی عمر کے لوگ‘ کھلاڑی اور دھوپ میں کام کرنے والے جلد لو کا شکار ہوتے ہیں۔ نیز سرد علاقوں سے گرم علاقوں کی طرف منہ کرنے والے اپنا کام صبح وشام کے اوقات میں کریں۔ گہرے رنگ کے کپڑے استعمال نہ کریں۔ کیونکہ یہ جلد گرمی کو جذب کرتے ہیں جبکہ ہلکے رنگوں میں سوتی کپڑوں کا استعمال مناسب ہے‘ لو لگنے کی صورت میں معالج سے رجوع کریں۔
حشراتی خطرات:
موسم گرما میں مکھیوں اور مچھروں کی کثرت ہو جاتی ہے جن کی وجہ سے بیماریں پھیلانے والے جراثیموں کی منتقلی دیکھی گئی ہے۔ ہم اپنے ارد گرد کے ماحول کو صاف بنا کر اور جدید حشرات کش ادویہ کے ساتھ تپ محرقہ‘ پیچش‘ اسہال‘ ملیریا اور ان کے باعث پیدا ہونے والے دیگر امراض کے خطرات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
.
تحریر: جناب حکیم راحت نسیم سوھدروی
dafabet link - thakasino.com
ReplyDeleteLooking for link 12bet dafabet betway login link in 2021? Our website is the largest in the world and dafabet offers live betting and other casino games like roulette, blackjack,