آنکھیں قدرت کا انمول عطیہ ہیں‘ زندکی کی تمام بہاریں آنکھوں سے ہی ہیں۔ آنکھوں کی قدر واہمیت کسی نابینا سے پوچھیے۔ ہر آنکھ کے پیچھے پردہ چشم کے مرکز میں خصوصی بافتوں کا ایک گچھا ہوتا ہے جسے جوف چشم کہتے ہیں۔ جب پردہ چشم کا جوف خراب ہونے لگتا ہے تو اس خرابی کی وجہ سے انسان بصارت سے محروم ہو جاتا ہے یا بصارت کم ہو جاتی ہے۔ یہ مرض عموما 60 سال کی عمر کے بعد ہوتا ہے۔ ایک اندازہ ہے کہ دنیا میں 25 ملین سے زیادہ افراد عمر بڑھنے کے باعث آنکھوں کے پٹھوں کی کمزوری اور سفید موتیا جیسے امراض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ امریکن بصارت پیمائش ایسویسی ایشن کے جائزے کے مطابق یہ امراض بصارت کے خاتمے یا کمی کا باعث بن جاتے ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق اس مرض کا سبب ناقص غذا ہے اور صحت بخش غذا میں شامل مقویات جن میں لیوٹین اور زیکس تھن جیسے اہم غذائی اجزاء ہوتے ہیں ان کے باقاعدہ استعمال سے آنکھوں کے امراض سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ حیاتین اور معدنیات وغیرہ پردہ چشم کی کمزوری اور موتیا جیسی بیماریوں کا خطرہ کم کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایسی غذا جن میں حیاتین ج‘ حیاتین ای‘ کیروٹین‘ زنک اور اومیگا 3 فیٹی ایسڈ سے بھر پور ہوتی ہیں۔ ان سے نہ صرف عمر میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ان امراض کا راستہ روکنے میں مدد گار ہے۔ یہ اجزاء سبز پتوں والی ترکاریوں مکئی‘ آم‘ آڑو اور بہت سی دوسری سبز سرخ ترکاریوں اور پھلوں میں پائے جاتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ جن افراد کی غذاؤں میں لیوٹین کا حصہ زیادہ ہوتا ہے ان میں چشم کے امراض کی شرح بہت کم ہوتی ہے۔ تمباکو نوشی کرنے والوں کو جوفِ چشم کے مرض کا امکان زیادہ ہوتا ہے کیونکہ تمباکو نوشی کا جسم میں موجود لیوٹین پر زیادہ منفی اثر ہوتا ہے۔ اس طرح لیوٹین حیاتین ج پر بھی مضر اثر ڈالتی ہے۔ ذیل میں ہم ان غذاؤں کا ذکر کرتے ہیں جنہیں ہم اپنی خوراک میں شامل کر کے نہ صرف اپنی بصارت بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ چشم کے امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
انڈا
ناشتہ میں پروٹین سے بھر پور انڈا ضرور شامل کریں‘ انڈے میں اہم غذائی اجزاء اور حیاتین پائے جاتے ہیں۔ انڈے کی زردی میں لیوٹین اور زیکس تھن سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ حیاتین ای اور اومیگا 3 جیسے اہم اجزاء پائے جاتے ہیں۔ اگر دیسی انڈا میسر ہو تو ہفتے میں چار روز انڈا کھا لینا چاہیے۔ آج کے دور میں پولٹری فارم کے باعث جو انڈے میسر ہیں ان میں کولیسٹرول کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس لیے پولٹری کے انڈے جن میں کولیسٹرول بڑھا ہوا اعتدال میں استعمال کریں اور لیوٹین کی ضرورت پھلوں اور سبزیوں سے پوری کریں۔
مالٹا
یہ رس بھرا پھل حیاتین ج سے بھر پور ہوتا ہے۔ جو آنکھوں کی بافتوں (ٹشوز) کے لیے بہت اہم غذائی جزو ہے۔ حیاتین ج آنکھوں کی بافتوں کو اس نیلی روشنی سے محفوظ رکھتی ہے جو سورج کی روشنی میں پائی جانے والی ضرر رساں تابکاری ہے۔ سفید موتیا بند کے بچاؤ میں مدد دیتی ہے۔ اینٹی اوکس ڈینٹ کی تشکیل میں کردار ادا کرتا ہے۔
پالک
پالک کا ایک کپ غذائیت سے بھر پور لیوٹین اور زیکس تھن سے بھر پور ہوتا ہے۔ پالک کو صحت مندانہ مقدار میں لینے کے لیے سینڈوچز میں سلاد اور سبزی کے طور پر لیا جا سکتا ہے۔ اس میں خصوصیات بھی موجود ہے اگر اسے پکا کر استعمال کیا جائے تو اس میں موجود لیوٹین جسم میں آسانی سے تحلیل ہو جاتی ہے۔
مکئی (سٹے)
یہ نہ صرف مزے دار ہوتے ہیں بلکہ لیوٹین اور زیکس تھن سے بھر پور ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق مکئی کو جس قدر پکایا جائے اس میں اسی قدر لیوٹین اور اینٹی اوکسی ڈینٹ کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مکئی کو سوپ‘ انواع واقسام کے سیرپ اور مختلف کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
گوبھی
یہ سبزی حیاتین ج‘ فائبر (ریشہ) سے بھر پور ہوتی ہے۔ اس میں بصارت بڑھانے والے جزو لیوٹین اور زیکس تھن پائے جاتے ہیں۔ گوبھی کی شاخ کو آملیٹ‘ پیزا‘ توس‘ میکرونی‘ سیلڈ وغیرہ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
کرم کلا
یہ بند گوبھی کی ایک قسم ہے جس میں حیاتین اور اینٹی اوکسی ڈینٹ کی اہم مقدار ہوتی ہے۔ اس میں لیوٹین اور زیکس تھن جیسے اہم اجزاء جو بصارت کے لیے مفید ہیں موجود ہوتے ہیں۔ اس کے ایک کپ سے 23.8 ملی گرام لیوٹین اور زیکس تھن حاصل ہوتے ہیں۔ سلاد اور ترکاری کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے پتوں کو چپس کی طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ مرض کینسر میں بھی مفید ہے۔
اس کے علاوہ میٹھا کدو‘ لال انگور‘ ہرے مٹر‘ کھیرہ‘ سنگترے کا رس‘ خربوزہ‘ آم‘ سیب‘ گاجر‘ شکر قندی اور خشک خوبانی اور ٹماٹر بہی لیوٹین اور زیکس تھن کی موجودکی بصارت کے لیے ان اشیاء کا استعمال مفید ہے۔
.
اس کے علاوہ میٹھا کدو‘ لال انگور‘ ہرے مٹر‘ کھیرہ‘ سنگترے کا رس‘ خربوزہ‘ آم‘ سیب‘ گاجر‘ شکر قندی اور خشک خوبانی اور ٹماٹر بہی لیوٹین اور زیکس تھن کی موجودکی بصارت کے لیے ان اشیاء کا استعمال مفید ہے۔
.
تحریر: جناب حکیم راحت نسیم سوھدروی
No comments:
Post a Comment